تیرے حسن کے نظارے سب روز دیکھتے ہیں
تیری آنکھوں کے شرارے سب روز دیکھتے ہیں
سنا ہے تو آتا ہے چمن میں خوشبو بن کر
اہلَ گلشن بھی سارے تجھے سب روز دیکھتے ہیں
ہو تی ہے جب تیری آمد راتوں کو
یہ چاند اور تارے تجھےسب روز دیکھتے ہیں
رہتا ہے روشن تو اہلَ سخن کی محفل میں
پروانے بچارے تجھے سب روز دیکھتے ہیں
ہم بھی گھائل ہیں تیری قاتل نظروں کے
زخم جگر ہمارے تجھے سب روز دیکھتے ہیں