تیرے خیال سے لفظوں کا بدن ٹوٹتا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillتمہاری راہ میں لمحوں کا بدن ٹوٹتا ہے
جیسے آفاق پہ کرنوں کا بدن ٹوٹتا ہے
نہ آیا کر میرے خیال میں خراماں قدم
تیرے خمار سے لفظوں کا بدن ٹوٹتا ہے
میں بتاتا ہوں کیوں رہتے ہیں یہ بوجھل بوجھل
چاندنی رات میں تاروں کا بدن ٹوٹتا ہے
ندی کی مست روانی پہ ذرا غور تو کر
تمہارے عکس سے لہروں کا بدن ٹوٹتا ہے
اسی کا دست مسیحا ہی کام آئے گا
کہ جسکے نام سے سانسوں کا بدن ٹوٹتا ہے
یہ جو خوشبو سی پھیلتی ہے تیرے آنے پر
کسی احساس سے پھولوں کا بدن ٹوٹتا ہے
تمہیں معلوم ہے ناں میری ہر اک کمزوری
تمہارے حسن سے پلکوں کا بدن ٹوٹتا ہے
نہ درختوں پہ میرا نام لکھا کر جاناں
میری وحشت سے درختوں کا بدن ٹوٹتا ہے
مجھے لگتا ہے میرے نام کی مہندی چھو کر
تیرے ہاتھوں کی لکیروں کا بدن ٹوٹتا ہے
میرے الفاظ کو پڑھنا تو ذرا حوصلے سے
میرے اظہار سے یادوں کا بدن ٹوٹتا ہے
More Love / Romantic Poetry






