زندگی کے غم کا درماں اور ہے
دل میں بھی اس بار طوفاں اور ہے
وہ بھی میری عید میں شامل نہیں
میری بھی یہ عید قرباں اور ہے
جب زمیں سے تازگی جاتی رہی
آسماں کا اب نگہباں اور ہے
جل رہے ہیں درد کے دل میں دئے
اور چہرے پر چراغاں اور ہے
اس نے بھی بدلی وفاؤں کی ڈگر
میری چاہت کا بھی ایماں اور ہے
تیرے دل کی قید میں رہنا نہیں
اب مری دنیا کا زنداں اور ہے
آؤ وشمہ ہم بھی اپنی راہ لیں
اس کے دل کا آج مہماں اور ہے