میرے سوکھے ان گلابوں پہ نکھار تیرے دم سے
میرے اجڑے اس چمن میں یہ بہار تیرے دم سے
تیری دید کے نشے سے چڑھا بے خودی کا عالم
میرے ذہن پر ہے طاری یہ خمار تیرے دم سے
میرے رت جگوں کا باعث یہ جنوں تیری عطا ہے
میرے جسم پر ہیں زخموں کے ابھار تیرے دم سے
تیری بے زخی نے چھینی میری شوخی بزلہ سنجی
میری شخصیت میں آیا یہ وقار تیرے دم سے
جنہیں قرب تو نے بخشا مجھے ان سے ہے رقابت
یہ رقابتوں کے قصوں کا شمار تیرے دم سے
تیرے آنے کی خوشی سے یہ اشہر ہوا ہے پاگل
یہ بناؤ تیری خاطر یہ سنگار تیرے دم سے