تیرے ساتھ بیتے تمام لمحے سہانے ہیں
پھر اس کے بعد سب قید خانے ہیں
تیرے ساتھ کیے ہوئے وعدے
اے حسن رقصاں ہمیں نبھانے ہیں
کچھ اشعار جو کہے تیرے نام
تمھارے ورد میں بس گنگنانے ہیں
نجانے پھر کب مل پاؤ گے
نجانے ہمارے قرب میں کتنے زمانے ہیں
نگار خانہ ہستی میں کیسا یقین رکھیں
کہیں نہ کہیں تو اس کے قدم ڈگمگانے ہیں
تم تو شاید یاد بھی نہیں کرتے مجھے
میرے لبوں پہ فقط تیرے ترانے ہیں