موسم کیسا خوشگوار ہے آج تیرے ساتھ کا سبب ہے
جینے کی امنگ پھرسے لوٹ آئ تیرے ساتھ کا سبب ہے
میرے اردگرد تھی پھیلی تپش دل بھی تھا بے چین
ساون کی گھٹا امنڈ آئ تیرے ساتھ کا سبب ہے
زندگی گذاررہے تھے ہم انجانی ڈگر پر
دل میں نہ کوئی خاہش تھی نہ سہانے سپنے پاس
سانسیں تھیں ٹھہریں دل بھی تھا بوجھل
دل میں ہیں اب چاہت کے سلسلے تیرے ساتھ کا سبب ہے
جینا مارنا ساتھ اب چھوڑکر کبھی مت جانا
دھوپ سے سایے میں لا کر اب چھوڑ کر کبی مت جانا
تیرے ساتھ پل گزارنے کی کچھ عادت سی پڑ گیی ہے
زندگی ہو گیی ہے سوہانی تیرے ساتھ کا سبب ہے
ساتھ اس طرح دینا کے کبھی بچھڑنا نہ پڑے
میرے دل پر نقش ہے توکبھی مٹانا نہ پڑے
تجھ سے بچھڑنے کا سوچ کر میں کانپ سا جاتا ہوں
کتنی بڑھ گی ہے تڑپ تیرے ساتھ کا سبب ہے