تیرے شہر سے گزریں تو نگاہ جھکا کر چلتے ہیں

Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabad

تیرے شہر سے گزریں تو نگاہ جھکا کر چلتے ہیں
تیرا نام اپنے نام سے ہم ملا کر چلتے ہیں

تیری طرح تیرے شہر کے لوگ عجیب ہیں
نرم ونازک ہاتھوں میں بھی پتھر اٹھا کر چلتے ہیں

ہم سے نہ پھر کہنا کیوں آجاتے ہو مرنے کو تم
تیرے شہر کے بھی لوگ تو دل دُکھا کر چلتے ہیں

اب تو نہیں ہے وہ وقت، جب روتے تھے کر کہ یاد
اب تو یادِ ماضی کی ہم ، مرہم بنا کر چلتے ہیں

جب بھی گزرتے ہیں نیا اپنا انداز ہوتا ہیں
نئے اب زخم لے کر ہم پرانے چھپا کر چلتے ہیں

تیری نسبت کا ہم اتنا احترام کرتے ہیں
کہ خاک شہر کی ہم آنکھوں سے لگا کر چلتے ہیں

ساجد ہمارے بعد، ہم پہ الزام نہ آ جائے
اس لیے ہم خالی ہاتھ سب کو دیکھا کر چلتے ہیں

Rate it:
Views: 600
10 Sep, 2009