اگر عشق ہے تجھے قوم سے
تو کرے کوئی کام ایسا تم
جو صدا رہے ان کی زبان پر
جو دل سے نہ بھولے قوم کبھی
جو ہوں عشق میں خود فنا
تو خدا بھی دے گی اسے پناہ
ہے اگر ارادہ کچھ اس طرح
تو یہ سودا کبھی برا نہیں
مگر یہ ڈر ہے زیادہ مجھ کو
کہ کہیں رسوائی نہ ملے تجھ کو
یہ قوم مجھے اندھی لگتی ہے
نہ صرف آنکھوں سے بلکہ عقل سے بھی
اور جو عقل کے اندھے ہوں
وہ عشق کے جذبے کی قدر کیا جانیں
ہر جذبہ ان کے لئے خالی ہوتا ہے
مانا کہ ہر جذبہ اعلٰی ہو تاہے
مگر عشق کا جذنہ سب سے اعلٰی ہوتا ہے
تیرے عشق کو سلام
تیرے عشق کو سلام