تیرے غم کے آگئے
ہر غم بہت کم لگتا ہے
تنکا تنکا کر کے بناتی ہیں چڑیا آشیانہ
اور بکھر جانے میں بہت کم وقت لگتا ہے
اب کے تو ڈوبی ہیں کشی وہاں لکی
جہان صحرا تو ہیں ، پر پانی کم لگتا ہے
ُُُاس کی دید میں چل تو پڑے تھے ہم
وہ منزل تو ہیں ، پر ُاس کا انتظار کم لگتا ہے
اک جوگی کو ہاتھ دیکھایا تو ُاس نے بھی کہہ دیا
ُتوں عروج تو ہیں ، پر تجھ پے ُعروج کم لگتا ہے