اپنی تمام غزلیں تیرے نام کرتا ہوں
اپنے آنسوئوں کو میٹھا جام کرتا ہوں
دیکھی ہے تیری آنکھوں میں دنیا ساری
ان پیاری آنکھوں کو سلام کرتا ہوں
ملے تھے جس جگہ ہم دونوں صنم
آج اس جگہ ایک اور شام کرتا ہوں
سیکھے تھے جو گر محبت میں ہم نے
آج انہیں میں سر عام کرتا ہوں
کر لے ستم جتنے بھی دل پہ صنم
دل کو پھر بھی تیرا غلام کرتا ہوں
تھا کیا جس کہانی کا آغاز شاکر
اب خود اس داستان کا انجام کرتا ہوں