تیرے وجود کے پتھروں پر پورا اترانا ہے
Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbadاب مجھے ذرا محبتوں کی شرطوں پر پورا اترانا ہے
دل کی ناکام کچھ حسرتوں پر پورا اترانا ہے
دل تجھ سے ناشاد ہوکر بھی تیرا نام لیتا ہے
جو پوری نا ہوئی ایسی مسرتوں پر پورا اترانا ہے
دیپ محبت کے جلانے کی مجھ میں ہمت نا رہی
کالی رات کی وحشتوں پر پورا اترانا ہے
لمحوں کے دامن میں کچھ ماضی کا زمانہ ہے
بیتی جو تیرے ساتھ انہی محبتوں پر پورا اترانا ہے
ابر کچھ صحرا سی محبت کا سراب بن کر برسا مجھ پر
جو گذرے نادانی کے عالم میں ایسے وقتوں پر پورا اترانا ہے
میرا ہاتھ تھام کر چلا تھا وہ پجھلے سال جولائی کے مہینے
ہوئی نا مجھ پر محبت کی سارا سال ایسی برساتوں پر پورا اترانا ہے
More Love / Romantic Poetry






