تیرے وصل کی گھڑی مجھ سے بھلائی نہیں جاتی
میری آنکھوں سے تیرے حسن کی رعنائی نہیں جاتی
چھپ جاتا ہے چاند جب تاریکی کے دامن میں
تابندہ رہتی ہے جلووں کی پذیرائی نہیں جاتی
خودی کو رہنے نہیں دیا عشق آنچل نے حق پر
مہک ایسی ہے الفت کی شناسائی نہیں جاتی
کیسے سجا رکھا ہے تیری یاد نے دل میں گھر
کوئی پوچھے تو یہ بات بتائی نہیں جاتی
مانگنے لگتا ہوئ جب کچھ خدا سے نہیں مانگا جاتا
تشنہ لب ہیں تیرے نام کی دوہائی نہیں جاتی
فقط تیری محبت نے کر دیا ہے مجھے دنیا سے الگ
خالد رسم زمانے کے مجھ سے کوئی نبھائی نہیں جاتی