تیرے وعدے، تیری باتیں، تسلیاں سب کچ تھے
بدلتے ہوئے موسموں کے اندیشے سب سچ تھے
ذندہ رہتا ہے کسی کے جانے سے کوئی مر نہیں جاتا
میں ابھی ذندہ ہوں تمہارے اندازے سب سچ تھے
بہت نا گوار تھا تجھے مڑ مڑ کے یوں دیکھنا
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کے الفاظ سب سچ تھے
تم نے سمجھا تھا شغل وقت گزاری کا
مگر میری چاہت، میرا خلوص سب سچ تھے
گئے دنوں کی شاموں کو کریدنا مناسب نہیں
نیلا پانی، گرتے پتے، تیز ہوا سب سچ تھے
قائم رہوں گا شدت سے جہاں چھوڑ کے جا رہے ہو
لوٹ سکو تو جان لو میرے وعدے سب سچ تھے
زندگی جھوٹ ہے، موت سچ ہے مگر
تیری آغوش میں گزرے لمحات سب سچ تھے