تیرے پیار کی مستی میں ہم جھوُم کے گائیں
دوستی کی سر مستی میں ہم جھوُم کے گائیں
یہ خواب ہے نشہ ہے حیات
تیرے پیار کا مزا ہے حیات
تیرے حُسن کی سر مستی ہے سب
ورنہ تو بے مز ا ہے حیات
تیرے عشق کی کشتی میں ہم جھوُم کے گائیں
تیرے پیا ر کی مستی میں ہم جھوُم کے گائیں
ہم نے تو حسن یار کی پرستش کی ہے
تیرے قدموُں کی رفتار کی پرستش کی ہے
میں ناچوُں تیرے ماتھے کا جھوُمر بن کر
ہم نے تو زلف یار کی پرستش کی ہے
تیرے دیدارکی خرمستی میں ہم جھوُم کے گائیں
تیرے پیار کی مستی میں ہم جھوُم کے گائیں
تیرے وصل کی تمنا بے تاب کرے
نشے میں چوُر تیرے نہیں کی شراب کرے
میری حیات کا حاصل ہے کہ اب
میرا فسانہ تیرے حُسن کی کتاب کرے
ارمانوں کی بستی میں ہم جھوم کے گائیں
تیرے پیار کی مستی میں ھم جھوُم کے گائیں