سکون قلب کی خاطر تیرے کوچے میں آئے تھے
تمہیں اپنا بنائیں گے یہ سوچ کر مسکرائے تھے
اس زندگی سے ایک دلنشیں لمحہ پانے کے لئے
کتنے ستم جھیلے تھے کیا کیا دکھ اٹھائے تھے
ان آنکھوں نے دن رات انتظار کا کرب دیکھا ہے
دل میں بھی کسی کی یاد نے کانٹے چبھائے تھے
گرچہ کسی کا ملتنا ممکن نہ تھا مگر پھر بھی
دل نے امیدوں کے دیئے ہر شب جلائے تھے
اشکبار آنکھوں نے دل سے یہ سوال بارہا پوچھا ہے
کہ بہار آنے سے پہلے سرخ پھول کیوں کھلائے تھے