تیرے ہونٹھوں کے تبسم کا طلب گار ہوں میں
اپنے غم بیچ دے ردی کا خریدار ہوں میں
میری حالت پہ تکبر نہیں افسوس بھی کر
تیرا عاشق نہیں جاناں ترا بیمار ہوں میں
کل تری ہوش ربائی سے ہوا تھا آزاد
آج پھر اک نئے جادو میں گرفتار ہوں میں
ان دنوں یوں کہ ترا عشق گراں ہے مجھ پر
بے دلی ایسی کے اپنے سے ہی بیزار ہوں میں
میرے ہر غم کی کفالت بھی مرا ذمہ ہے
اپنے غم خانۂ ہستی کا عزادار ہوں میں
ہنستے ہنستے مری آنکھوں میں نمی آ گئی ہے
تو نے دیکھا نہیں کس درجہ اداکار ہوں میں