تیرے ہی درد سے میں آشنا ہر دم رہا ہوتا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

تیرے ہی درد سے میں آشنا ہر دم رہا ہوتا
میری بگڑی سنور جاتی مقدر بھی جگا ہوتا

میری تو منزل مقصود یہ ہی منزل جاناں
یہی تو راہ ہے جس سے کہ پورا مدعا ہوتا

میری یہ آتش الفت بجھا سکتا نہیں کوئی
لگی یہ ایسی ہے جس کا مزہ سب سے جدا ہوتا

کوئی کیسے اٹھائے نازالفت کوئی آساں بھی ہے
مٹا دے اپنی ہستی تو مزہ کچھ چکھا ہوتا

کسے جا کر سنائیں داستاں حسرت بھری اپنی
کوئی اہل نظر تو اس زمانے میں دکھا ہوتا

بڑی مشکل سے آتا ہے ادب بھی بزم جاناں کا
یہ بھی تو سیکھنے کی چیز ہے آگے بڑھا ہوتا

کسی سے کوئی ملتا ہے تو کوئی بھی غرض ہوتی
تمنا اثر کی رہتی کوئی مخلص ملا ہوتا

Rate it:
Views: 325
06 Jul, 2022