تیرے ہی درد سے میں آشنا ہر دم رہا ہوتا
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaتیرے ہی درد سے میں آشنا ہر دم رہا ہوتا
میری بگڑی سنور جاتی مقدر بھی جگا ہوتا
میری تو منزل مقصود یہ ہی منزل جاناں
یہی تو راہ ہے جس سے کہ پورا مدعا ہوتا
میری یہ آتش الفت بجھا سکتا نہیں کوئی
لگی یہ ایسی ہے جس کا مزہ سب سے جدا ہوتا
کوئی کیسے اٹھائے نازالفت کوئی آساں بھی ہے
مٹا دے اپنی ہستی تو مزہ کچھ چکھا ہوتا
کسے جا کر سنائیں داستاں حسرت بھری اپنی
کوئی اہل نظر تو اس زمانے میں دکھا ہوتا
بڑی مشکل سے آتا ہے ادب بھی بزم جاناں کا
یہ بھی تو سیکھنے کی چیز ہے آگے بڑھا ہوتا
کسی سے کوئی ملتا ہے تو کوئی بھی غرض ہوتی
تمنا اثر کی رہتی کوئی مخلص ملا ہوتا
More Love / Romantic Poetry








