تیرے ہی میں دیار میں مجبور ہو گیا
تجھ سےبہت دور میں دور ہو گیا
کیا یاں واں ہم سے کوئ بات ہو گئی
کیا کچھ غلط ہم سے حضور ہو گیا
بن انکے رہ نہ پائیں جب ان سےیہ کہا
اسی لیے تو دلبر مغرور ہو گیا
جب ایک جھلک حسن یاراں کی مل گئی
اسی بات پہ دیوانہ مسرور ہو گیا
دامن فراغ تیرا جوسب کچھ سمیٹ لےتو
ورنہ پہاڑ جل کے کوہ طور ہو گیا
اتنا بھی نہ ستاؤعجمی کو اے مہرباں
اب خون جگر مثل کا فو ر ہو گیا