جا بجا بکھری ہیں بہت سی نشانیاں
ان گنت انمول کہی ان کہی کہانیاں
سوچیں تو سوچتے رہیں دیکھیں تو دیکھتے رہیں
کیوں لَٹ گئیں بہار میں اَٹھتی جوانیاں
کہنے کو بہت کَچھ ہے کرنے کو بہت کَچھ ہے
کَچھ کہہ رہی ہیں غور کرو بے زبانیاں
کَچھ پنچھیوں کے غول بادِ خزاں کے باد
پھر ڈھونڈنے چلے ہیں رَتاں سَہانیاں
عظمٰی شبابِ نو کی سب ادائیں یاد ہیں
وہ سَبک رَو روانیاں وہ تَند رَو جولانیاں