آؤ بات کریں شام کی
سوچ کی اس کے نام کی
انداز کی مسکان کی
آنسو کی زندگی سے بھرپور اہتمام کی
کبھی روٹھنے کی پھر سے پیغام کی
کبھی دھمکی کی تو پھر پیام کی
کبھی کہنا خبردار پھر عہد وپیہمان کی
کبھی جنگ کی پھر بھرپور رومان کی
کبھی بولنا بے خود پھرخاموشی زبان کی
کبھی جا کے دکھاؤ پھر برسات آنکھ کی
آہ خان روز اس کایوں بچھڑنا
وعدہ ملن کا لینا عادت ہے اس کی