جاتے جاتے میرے دل کو وہ ویران کر گیا
ھائے، تھنڈے وہ میرے سب ارمان کر گیا
اپنی دی ہرہر چیز کچھ یوں واپس لی اس نے
خود ہی بولنا سکھایا خود ہی بےزبان کر گیا
جب چایتے ہیں رواں دویں ہو جاتے ہیں
وہ میرے آنسوؤں کو اتنا بےایمان کر گیا
کچھ ایسا فائدہ اٹھایا میری الفت کا اس نے احمد
وہ خود محبت کو بھی حیراں کر گیا