جاتے جاتے نہ یوں چُرا نظریں
وقتِ دیدار ہے ملا نظریں
مرتے جاتے ہیں دیکھ کر تم کو
اہلِ دل سے ذرا بچا نظریں
ہر کوئی قید ہو رہا ہے یہاں
کیسا جادو رہی چلا نظریں
ہم نے نینوں سے جام پینا ہے
چند لمحے اِدھر ملا نظریں
با خُدا کچھ کسر نہیں رہتی
ایسے کرتی ہیں حق ادا نظریں
با حیا، با ادب، سلیقہ نواز
مجھ کو لگتی ہیں با وفا نظریں
دور بینی اِنہیں مُیسّر ہے
تم کو حاصل ہیں کیا بلا نظریں
تو نے سوچا ہے کیا کبھی عاکف
کتنی پیاری سی ہے عطا نظریں