نیند بھی تھی ، نیند
کا انتظار بھی تھا
آنکھوں سے اشک جاری تھے
اور شاید ! کوئی خواب بھی تھا
ساری دنیا سے
طلعق ترک تھا لکی
صرف اک شخص ، اک
ُاسی شخص سے
سوال بھی تھا
وہ مجبور تھا ، یا مجبور ہو گیا
مجھے اپنے ساتھ ساتھ
ُاس کا احساس بھی تھا
کہتی ہیں دنیا ُاسے بےوفا
میں کیسے کہوں ُاسے بے وفا
کہ خدا کے بعد مجھے
اک ُاسی پے اعتبار بھی تھا
جاتے وقت جس نے
مڑ کر بھی نہیں دیکھا
غضب تو یہ ہے ، کہ ُاسے بھی
وصال کا اتنظار بھی تھا