جادو تو جانتا تھا مگر کر نہیں سکا
Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachiوہ میری ایک رات بھی امر کر نہیں سکا
جادو تو جانتا تھا مگر کر نہیں سکا
تقدیر کے لکھے کو بدلنے چلا تھا وہ
اک حرف بھی اِدھر سے اُدھر کر نہیں سکا
میں بھی نہ رک سکا کسی منزل پہ درد کی
اور میرے ساتھ کوئی سفر کر نہیں سکا
اک کیفَ ناتمام میں گزری تمام عمر
نشہ بقدرِ ظرفِ ہنر کر نہیں سکا
جو سکھ ملا تھا تیری دعاؤں کے سائے میں
مان ! ویسی چھاؤں کوئی شجر کر نہیں سکا
More Love / Romantic Poetry






