میری محبتوں کا جام بھر دو
ملو تو ایسے کہ شام کر دو
اسی سکوں کی تلاش میں ہوں
اپنا جیون میرے نام کر دو
میری سادگی سے کیا تجھ کو حاصل
میری اس روش کو بدنام کر دو
کم ہو وحشت تو نیند بھی آئے
میری یہ حقیقت سر عام کر دو
جاذب کے شعروں میں لفظ تیرے
میری ہر غزل کو پیغام کر دو