جان دیتا ہوں ، دل بھی ہارا ہے
میرا سب کچھ صنم تمہارا ہے
تیری چاہت میں ایسے ڈُوبا ہوں
منتظر آج تک کَنارا ہے
دنیا بھر کے سِتم اُٹھا لیں گے
تیری دوری کسے گوارا ہے؟
تیری یادوں میں جب بھی کھویا ہوں
تجھ کو بے ساختہ پکارا ہے
موت سے کب تھے مرنے والے ہم
چشمِ قاتل نے ہم کو مارا ہے
میں نے جس سے بھی لو لگائی ہے
اُس نے طوفاں کا رُوپ دھارا ہے
میں جسے نا خدا سمجھتا تھا
اُس نے کشتی کو چھید مارا ہے