جان کہتے ہو تو پھر جاں سے گزر جانے دو
خاک بن کر مجھے قدموں میں بکھر جانے دو
تیری آنکھوں میں چمکتے ہوئے جگنوبن کر
رات کےدیپ جلا کر ہی سنور جانے دو
ایک مہاب سےچہیرے کی تجلیکا سفر
ایک جوگن کی طرح آ ج تو کرجانے دو
ہے وہی تاج محل جس پہ بسیرا ہے تیرا
اس کے انگن کی ہوا بن کے نکھر جانے دو
دیکھ کر جس کو تیری سوچ میں طوفاں آئے
عہد سے وشمہ اسے اپنے مکر جانے دو