جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaتعلق ترک ہی کرنا تھا
تو بتا دیا ہوتا
میں اپنا دل نہ تم سے
لگاتا مجھے بتا دیا ہوتا
میرے ڈھیروں خواب
جو زندہ رہنے کے لیے
تمہارا ساتھ مانگتے ہیں
جاناں ! اگر مجھے تمہارے
یوں چھوڑ دینے کا علم ہوتا
تو قسم ہیں میں ُان کو
کب کا دفنا دیا ہوتا
کہ میں انتظار کروں گا
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
میری تیری راہ نہ تکتا
میں واپس لوٹ جاتا
کے کاش ! جب میں نے کہا تھا
کہ میں انتظار کروں گا
تو تم نے نعفی میں سر ہلا دیا ہوتا
اگر سچ میں تم نے نہیں آنا تھا تو
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
میں اپنی دکھ بھری زندگی کو
خوشی سے جی لیتا اگر
تم نے مجھے اور تنہا نہ کر دیا ہوتا
اگر یہی تھی تمہاری وفایئں تو
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
اگر نبھا نہیں سکتے تھے
تم اپنے ہی وعدے تو
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
مجھے یوں خاموش رہ کر دھوکہ تو نا دیتے
کے کاش ! تم نے مجھے
سب کچھ سچ بتا دیا ہوتا
یوں میرے دل میں اپنا لیے
علٰہ مقام تو نہ بنھا دیا ہوتا
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
اب تیری یاد مجھے جینے نہیں دیتی
کے کاش ! تم نے میری ہنسی کے بجائے
میری روح کو ہی لے لیا ہوتا
تیرے قدم پھر جس راہ پر
پلٹے ہی نہیں کاش تو نے
ُاس راہ کا میری آنکھوں کو
پہرےدار نا بنھا دیا ہوتا
اگر یہی تھی محبت تمہاری تو
جاناں ! اک بار مجھے بتا دیا ہوتا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






