جانِ غزل
Poet: Muhammad Amin Tahir By: Muhammad Amin Tahir, Karachi
میری صاحبہ تیرا کیا گیا
میرے رت جَگے تیرے سامنے
تیری اک نظر کا اثر ہوا
میرے ہوش تیرے ہولیے
میں کچھ بھی نہ آگے کہہ سکا
تیرے عکس میں- میں ہولیا
جو سیراب تھا- کبھی میرے لیے
وہ نظر میں میری ایسے بسا
میں تھا مگر میرے لیے
میں نا میں رہا- میں تو- تو بنا
اور جو سایہ تھا کبھی بنا
اسے آئینہ اپنا بنا لیا
ابھی کچھ لمحوں کی تو بات تھی
میں پلک بھی نہ جھپک سکا
نا- وجود میرا- میرا رہا
تیری خودی میں محو ہوا
میری چاہتوں کا صلہ نہیں
رائیگاں میری دعا نہیں
جو اٹھی تھی کبھی میری نظر
اس بے خودی کا ہوا- اثر
تو مل گیا- تو مل گئی
میری کھوئی- ہوئی جانِ غزل
میری کھوئی- ہوئی جانِ غزل
More Love / Romantic Poetry






