مری دنیا میں پھر سے جاوداں ہونے لگا محسن
شعورِ بندگی بن کر رواں ہونے لگا محسن
خوشی سے جھومتی ہوں جب اسے محسوس کرتی ہوں
عجب حالت ہے اب میرا گماں ہونے لگا محسن
خیالِ فکر ہو یا ہو شعورِ زندگی میری
مری آنکھوں سے چہرے سے عیاں ہونے لگا محسن
وفا کے اس جزیرے پر میں کب سے تھی تنِ تنہا
سفینے کا مرے اب بادباں ہونے لگا محسن
کھلے ہیں پھول خوشیوں کے دلِ وشمہ کے آنگن میں
کہ خوشبو بن کے بانہوں میں عیاں ہونے لگا محسن