جانے والا اضطراب دل نہیں

Poet: جلالؔ لکھنوی By: Sharda, Lahore

جانے والا اضطراب دل نہیں
یہ تڑپ تسکین کے قابل نہیں

جان دے دینا تو کچھ مشکل نہیں
جان کا خواہاں مگر اے دل نہیں

تجھ سے خوش چشم اور بھی دیکھے مگر
یہ نگہ یہ پتلیاں یہ تل نہیں

رہتے ہیں بے خود جو تیرے عشق میں
وہ بہت ہشیار ہیں غافل نہیں

جو نہ سسکے وہ ترا کشتہ ہے کب
جو نہ تڑپے وہ ترا بسمل نہیں

ہجر میں دم کا نکلنا ہے محال
آپ آ نکلیں تو کچھ مشکل نہیں

آئیے حسرت بھرے دل میں کبھی
کیا یہ محفل آپ کی محفل نہیں

ہم تو زاہد مرتے ہیں اس خلد پر
جو بہشتوں میں ترے شامل نہیں

وہ تو وہ تصویر بھی اس کی جلالؔ
کہتی ہے تم بات کے قابل نہیں

Rate it:
Views: 315
21 Oct, 2021