جانے کس امید پر آس لگائے بیٹھا ہے یہ دل

Poet: Noor By: Noor, Oman Muscat

اک پل میں ہی اکثر رستے بدل جایا کرتے ہیں
منزل پر پہنچ کر ہمسفر چھوٹ جایا کرتے ہیں

عجب ہے یہ محبت کا دستور بھی نور
جو نا ہو مقدر میں وہی کیوں راس آیا کرتے ہیں

جب سے منہ موڑ لیا مجھ سے میری خوشیوں نے
تیرے لیے میرے جذبات مجھے بہت ستایا کرتے ہیں

جتنا بھی چاہوں کہ تجھ کو بھول جاؤں میں
تیرے ساتھ کہ پل اور بھی رولایا کرتے ہیں

اک زمانہ گزر گیا تجھ سے بچھڑے ہوئے مجھے
وہ حسین پل آج بھی میرا دل جلایا کرتے ہیں

نہ جانے کس امید پر آس لگائے بیٹھا ہے یہ دل
جانتے ہوئے بھی گزرئے زمانے کب لوٹ کے آیا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 1400
07 Jun, 2011