جانے کس امید پر آس لگائے بیٹھا ہے یہ دل
Poet: Noor By: Noor, Oman Muscatاک پل میں ہی اکثر رستے بدل جایا کرتے ہیں
منزل پر پہنچ کر ہمسفر چھوٹ جایا کرتے ہیں
عجب ہے یہ محبت کا دستور بھی نور
جو نا ہو مقدر میں وہی کیوں راس آیا کرتے ہیں
جب سے منہ موڑ لیا مجھ سے میری خوشیوں نے
تیرے لیے میرے جذبات مجھے بہت ستایا کرتے ہیں
جتنا بھی چاہوں کہ تجھ کو بھول جاؤں میں
تیرے ساتھ کہ پل اور بھی رولایا کرتے ہیں
اک زمانہ گزر گیا تجھ سے بچھڑے ہوئے مجھے
وہ حسین پل آج بھی میرا دل جلایا کرتے ہیں
نہ جانے کس امید پر آس لگائے بیٹھا ہے یہ دل
جانتے ہوئے بھی گزرئے زمانے کب لوٹ کے آیا کرتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






