اک مدت سے تمہیں دیکھا نہیں
جانے کس حال میں رہتے ہو
اک مدت پہلے کی سب باتیں
یاد ہیں ابھی تک اسی طرح
ان یادوں سے عکس بن رہا ہوں
کہ ماضی سے حال تراش رہا ہوں
اک مدت پہلے کی بات ہے یہ
وہ نظریں جھکا کے سوچتے رہنا
پھر سوچتے سوچتے مسکرا دینا
معصوم شرارتیں جب انگڑائی لیتیں
تو بات بات پہ قہقہے لگانا
کبھی بے وجہ ہی ہنستے جانا
اور
بے وجہ ہنسی پہ سب کو ہنسانا
کبھی بیٹھے بیٹھے ہی رو دینا
کوئی پیار سے دیکھے تو روٹھ جانا
وہ اپنے آپ میں سمٹے رہنا
چپ چاپ کہیں پہ بیٹھے رہنا
وہ چہرے دیکھ کے قیاس لگانا
وہ انداز دیکھ کے نام دینا
چاہت کے مفہوم سے نا آشنا
محبت کے ذکر پہ بگڑ جانا
پھر زندگی نے رخ بدلا
بس ایک شخص ہی محور بنا
ہر سوچ میں شامل ہو گیا
پھر دن بھر اسے سوچتے رہنا
دن بھر اس سے باتیں کرنا
اسے ہنسا کے خود بھی ہنسنا
اس کے دکھوں پہ رو پڑنا
وہ وعدے ساتھ جینے کے
بچھڑ کے مرنے کی دعائیں کرنا
وہ پل پل اس کی خبر رکھنا
اور
پل پل اپنی خبر دینا
یہ سب تو اب بھی ہے مگر
اک مدت سے تمہیں دیکھا نہیں
بس ایک قیاس ہے اب
کہ
کس حال میں تم رہتے ہو
اب کوئی شرارت کوئی قہقہہ
ہنسنا ہنسانا، رونا رلانا
سب کچھ چھوڑ چکے ہو تم
اور
ایک ہی یاد ستاتی ہے
جب بیقرار ہوتے ہو تم
تو دن بھر ٹہلتے رہتے ہو
راتوں کو بے چین ہو ہو کر
کروٹیں بدلتے رہتے ہو
ہر آہٹ پہ چونک جاتے ہو
ہر دستک پہ دھڑکن بڑھتی ہے
ہر چہرے کو غور سے تکتے ہو
پھر آنکھوں میں عکس بھرتے ہو
کبھی بے دھیانی میں فرش پر
اک نام لکھتے مٹاتے ہو
جب اپنا ماضی سوچتے ہو
خود
اپنے آپ پہ حیران ہوتے ہو
جب دل بے تاب ہوتا ہے
پھر ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو
تنہا کمرے میں بند ہو کر
پھر دیر تک کھوئے رہتے ہو
سب سے الگ تنہا تنہا
الجھے الجھے رہتے ہو
یا بے ربط سوچوں میں محو ہو کر
بالوں میں انگلی گھماتے ہوئے
چھت کو گھورتے رہتے ہو
کھلی آنکھوں سے خواب کوئی
اپنے آپ ہی بنتے ہو
ہر خواب میں بس ایک شخص
جو ہر سوچ میں تمہاری شامل ہے
پھر سوچتے سوچتے خوف سے کسی
خیالوں کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے
وہ خوف جو تمہاری زندگی کو
روگ میں بدل سکتا ہے
پھر دعائیں بہت تم مانگتے ہو
اپنی محبت کو پانے کی
مگر
یہ سب قیاسی باتیں ہیں
جو تراشی ہیں تمھارے ماضی سے میں نے
اک مدت سے تمہیں دیکھا نہیں
جانے کس حال میں رہتے ہو