جانے کیوں اُس نے پھر پُکارا ہے
دل تڑپنے لگا دوبارہ ہے
اُس کی تصویر بس گئی دل میں
جب سے میں نے کِیا نظارا ہے
میں نے دیکھا نہیں حسیں تم سا
جگ مِرا تم نے ہی سنوارا ہے
اُس کا دھیرے سے مسکرا دینا
جانے کس بات کا اشارا ہے
راستہ پھر سے وہ بدل نہ سکے
اب اُسی پر مِرا اجارا ہے
لوحِ ِدل سے کبھی نہ مِٹ پائے
لکھ دیا نام اب تمہارا ہے
جی رہا ہوں چُھپا کے درد سبھی
زندگی غم کا استعارا ہے
جاودانی محبتوں کو بلالؔ
جانے کیسا ملا خسارا ہے