جانے کیوں دسمبر میں زرد ہوتے ہیں لمحے
’’سال جب بدلتا ہے سرد ہوتے ہیں لمحے‘‘
مجھکو کوئی بتلائے دھندلی ہے کیا دنیا
یا مِری بصیرت میں گرد ہوتے ہیں لمحے
جب کوئی بچھڑتا ہے روح کانپ اُٹھتی ہے
وقت رک سا جاتا ہے درد ہوتے ہیں لمحے
اب وہ وقت آپہنچا سرد ہے مِرا لہجہ
آخری مہینے میں سرد ہوتے ہیں لمحے
یہ برے ہوں یا اچھے زندگی میں شامل ہیں
میں شمار کرتا ہوں فرد ہوتے ہیں لمحے
کھیلتے ہیں جو دل سے جانتے نہیں شوبیؔ
وہ یہی سمجھتے ہیں نرد ہوتے ہیں لمحے