جاوید صدیقی کے کچھ قطعات
Poet: جاوید صدیقی By: جاوید صدیقی, کراچیمیں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں کسی کے دل کی دھڑکن تھا کبھی
میں کسی کے خوابوں کا راجہ تھا کبھی
میں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں حسین بھی اور خوبصورت تھا کبھی
رنگ و روپ کا اک شہزادہ سا تھا کبھی
میں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں صنف نازک کی پلکھوں میں سجاتھا کبھی
میں حسینوں کے ذکر اور سرگوشیوں میں تھا کبھی
میں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں محبت و پیار کی داستان کا کردار تھا کبھی
میںجانوں،دلبر،محبوب کے نام سے تھا کبھی
میں کسی کی سوچ کا دائرہ تھا کبھی
میں کسی کے خیالوں کا محور تھا کبھی
میں زندگی کے آخری لمحات سےگزر رہا ہوں
اے ریاض ماضی کے خیالوں سےگزر رہاہوں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






