جب بھی اس کا سلام ہوجائے
خوشبو سے یہ کلام ہوجائے
حاجتوں کا پتہ نہیں ہے
آرزوئیں تمام ہوجائے
بیتے لمحات کی صدائیں
جب بھی تیرا پیام ہوجائے
شعر بے ساختہ اتر آئے
پھر سے مشکل مقام ہوجائے
دہر میں یوں چلی ہوائے
شب کی زلفوں کی شام ہوجائے
جو ہوا پر پیام ہوجائے
دل کے صحرا میں کھو گئے ہیں
دل پہ یوں اس کا نام ہوجائے
پیاس وہ بھی بجھا سکا نا
اسکی آنکھوں کا جام ہوجائے
تجھ کو وشمہ منا لوں شاہد
پھر یہ دل کا غلام ہوجائے