جب بھی اسےاپناحال دل سنایا ہے
اس سے کوئی جواب نہ پایا ہے
ہم نےجسےبھی دوست بنایا ہے
وہی کچھ دنوں میں ہوا پرایا ہے
جس یار نے میرا پیار بھلایا ہے
اسی کی یاد دل کا سرمایہ ہے
جسےزمانےبھرکی خوشیاں دیں
اسی نےجدائی دےکررلایا ہے
دل کہ تارغم کی دیمک چاٹ گئی
کوئی خوشی کا گیت نہ گایا ہے
جوایک بار ہماری نظرسےگر گیا
زندگی بھراس سےہاتھ نہ ملایا ہے