جب بھی تم سے بات ہوتی ہے
اندیشوں کے تانے بانے
مایوسی کے سارے چہرے
سرشاری کی چادر لے کر
چُھپ جاتے ہیں
اور ا س سر خوشی کی گُن میں
مدت سے منتظر وہ
مرے گمان کے سارے قیدی
تیرہ شبی کے راہی
لفظوں کی قندیل سجائے
نئے سے کارواں سجاتے ہیں
گردِ راہ اُڑاتے ہیں