جب بھی تیری یاد آتی ہے
یہ میری جان مچل جاتی ہے
حسرتوں کے جال بن جاتے ہیں
تجھ سے ملنے کی پیاس بڑھ جاتی ہے
وصال کے چند لمحے جو یاد آتے ہیں
شب ہجر عذاب بن جاتی ہے
اب کہ ہم ملیں تو بچھڑیں نہ کبھی
دل کے ہر گوشے سے آواز آتی ہے
غم ہجراں دل میں بسائیں کب تک
بس تجھے اپنا بنانے کی آس آتی ہے
جب بھی تیری یاد آتی ہے
یہ میری جان مچل جاتی ہے