جب بھی چاھے گا وہ رلا دے گا مجھے
عمر بھر تڑنے کی سزا دے گا مجھے
میں اس کے پیچھے برسوں برباد رہ
نہ تھی خبر خود سی ایذاء دے گا مجھے
لوگ بھی حیرتزدہ تھے اپنے اٹھنے پر
کسے معلوم تھا سر محفل اٹھا دے گا مجھے
یہ کیسا انساف تھا اس کی عدالت ک
سکتے میں ہوں بے جرم سزا دے گا مجھے
میں تو حق مٰن اسکے سدا خاموش رہ
مگر یہ صلہ؟ خود سر گلا دے گا مجھے
ہاں چلو یوں ہی سہی زحے نصیب اپنے
جیتےرھنےکی کوئی تو وجہ دے گا مجھے
میں تو پیار میں اس کے پاگل ٹہرہ
مگر کیا معلوم آنسو رلا دے گا مجھے