جب نیند سے آنکھیں بوجھل ہوں
جب خواب پلکوں پہ نہ آتے ہوں
جب ہر سو تنہائی کا رقص ہوتا ہو
جب موسم ہجر گیت سناتا ہو
جب چاند بھی بدلیوں میں چھپا رہتا ہو
جب روشن چراغ سانسوں کی لو سے بجھ جاتے ہوں
جب اتنا سناٹا ہو خاموشیاں بھی شور کرتی ہوں
جب آنسوؤں کی ٹپ ٹپ دامن بھگو جاتی ہو
جب کمرہ زندان سا محسوس ہونے لگ جاتا ہو
تب تم اک کام کرنا
سب خطوط جلا کر
سب یادیں بھلا کر
سب نقش محبت کے
دل سے مٹا کر
ہتھیلی سے اس
وحشت کی روشن
لکیر بجھا کر
خوش اسلوبی سے
محبت کا اختتام کرنا