جب دیارِ دل تباہ ہوا بارش ہو رہی تھی
ارمان محبت کا فناہ ہوا بارش ہو رہی تھی
آنسو بہہ رہے تھے دھڑکن جل رہی تھی
جب میرا صنم جدا ہوا بارش ہو رہی تھی
ہوائیں زور پر تھی بادل گرج رہے تھے
رہا دیکھتا اُسے روتا ہوا بارش ہو رہی تھی
مجھے اشک ملے تھے ، مجھے غم ملے تھے
جب درد مجھے عطا ہوا بارش ہو رہی تھی
توٹ رہے تھے مضبوط دھاگے وفاؤں کے
سوچتا رہا کیوں ، کیا ہوا بارش ہو رہی تھی
موت ہنس رہی تھی ، زندگی رو رہی تھی
میرے لئے جینا سزا ہوا بارش ہو رہی تھی
گرد میں چھپا وہ خط تری محبتوں کا
نہال کلام ترا لکھا ہوا بارش ہو رہی تھی