جب سے ضبط کرلیئے ہم نے مظہر تمہارے
ٹھہر گئے ہیں آنکھوں میں سمندر ہمارے
ہم رنجیدہ ہی یکتا رہہ لیں گے
کہ سدا خوشگوار رہیں ہجر تمہارے
کئی درد تو میں جیء بھی چکا ہوں
کچھ حالات اب بھی ہیں منتظر ہمارے
ہم نے آکے تو ویرانیاں ہی پائی ہیں
کبھی تو چرچے تھے در در تمہارے
تم کہاں کہاں تسکین ڈھونڈو گے
کوئی وجود نہیں رکھتے اندر تمہارے
ہم نے مقدس چوکھٹ پہ منت پہلے رکھدی
شاید مایوس لوٹیں سبھی لنگر تمہارے