جب سے نظروں میں تم بسے ہو
بنجر میدان میں جیسے کوئی چمن کِھلا ہے
خیالوں میں شبی تیرے چہرے کی
کہ سب یہ تیری چاہت کا صلہ ہے
میر ی وجود کو تھا کہاں پتا زندگی کا
ملے جب تم دل کو نئی امنگوں کا سہارا ملاہے
کر دیا ہے ہر لمحہ اب تیرے نام پہ
کہ یوں اب مجھے زندگی جینے کا اشارا ملا ہے
جب سے آہٹ ہوئی تیری اس دل کو
تو یوں لگا آنکھوں کو نور کا دیدار ملاہے
شمع تم پر وانا میں زندگی تم فسانہ میں
کہ جیسے راہی کو اپنی منزل کو رستہ ملاہے
یہ تھا مشکل بہت کہ کہہ پاتے لفظوں میں کنورؔ
یہ احساسِ محبت صرف نظروں میں بیا ں ہوتا ہے