جب سےوہ میری زیست میں آئی
اس دن سےزندگی مصیبت میں آئی
سپنوں میں پابندی سےآتی رہی
میرے پاس نہ حقیقت میں آئی
مفلسی سب مریدوں کےگھر میں
ساری دولت جیب پیرطریقت میں آئی
مریدوں کو لوٹ کرتجوریاں بھرو
ایسی بات نہ کہیں شرعیت میں آئی
ہم توہرکسی کا بھلا چاہتےہیں
کسی کےلیےنہ برائی نیت میں آئی