جب قسمت میں ہی ہو مرنا تو کیا کریں
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usجب قسمت میں ہی ہو مرنا تو کیا کریں
پھول سے ہاتھوں میں تلوار اٹھا لی اس نے
چولہے کے آگے جو بیٹھے تو رنگ ہوا سرخ
کہہ رہا ہے گل کچھ لائی چرائی اس نے
ہم تو سچا سمجھ کر گئے تھے اس کے پاس
کیا خبر تھی کہ ہر کام کیے جعلی اس نے
پھڑک پھڑک کے جان دے دی عاشق پرند نے شور تک نہ کیا
پاس سے اسے گزرا حسین صیاد جسے سمجھا قفس کو خالی اس نے
خدا گواہ ہے میں نے اس سے کچھ نہیں کہا
خبر نہیں کیا جی پر بات جانے لگا لی اس نے
More Love / Romantic Poetry






