طائر تو میری آنکھ کی زد میں ہی تھا مگر
اس بار بھی یہ میرا نشانہ بدل گیا
میں بانٹتی رہی ہوں محبت کی تتلیاں
وہ نفرتوں سے میرا زمانہ بدل گیا
حاکم کے ہاتھ سے تو اب محفوظ کچھ نہیں
میرے وطن کا قومی ترانہ بدل گیا
میری بھی سوچ و فکر کے بدلے ہیں قافلے
اندازِ زیست وہ بھی پرانا بدل گیا
کچھ روز سے ہیں میر ے لہجے میں تلخیاں
کچھ روز سے مجھے وہ جلانا بدل گیا
اے وشمہ خان تیری محبت کی خیر ہو
افسوس ہے کہ تیرا دیوانہ بدل گیا