جب وہ ہم سے کلام کرتے ہیں
سب فرشتے سلام کرتے ہیں
بارشوں کے حسین موسم کو
تیری آنکھوں کے نام کرتے ہیں
دیکھتے ہیں عجب ادا سے وہ
میرے عارض پہ شام کرتے ہیں
زندگی میں ہر اک پہ وار کر کے وہ
کیوں پھر ہم کو تمام کرتے ہیں
سب کو اپنا بنا چکے تو پھر
اب فرح کو آرام کرتے ہیں