جب چل پڑیں جانبِ منزل، دشواریوں کی پرواہ کون کرے؟
Poet: ڈاکٹر محمد علی قیصر By: ڈاکٹر محمد علی قیصر, Farooqabad Dist. Sheikhupuraجب چل پڑیں جانبِ منزل، دشواریوں کی پرواہ کون کرے؟
طوفان آئے یا بارش برسے، علالت و بیماریوں کی پرواہ کون کرے؟
میدان ہو جنگ یا عشق کا، کوئی فرق نہیں دونوں میں
اوڑھا ہو لبادہ جنوں کا، نیزے کلہاڑیوں کی پرواہ کون کرے؟
وصل، ہجر، انتظار، ہر لمحہ حسین، بِن عشق زندگی کے لمحات سے
جب آتشِ عشق ہو سینے میں، چنگاڑیوں کی پرواہ کون کرے؟
ہو میکدہ یا ہو کوئی در، تیرا ساتھ ہو ساقی عمر بھر
جو پلائے جام تو پیار کے، تو خماریوں کی پرواہ کون کرے؟
وفا، جفا، رضاء کا سوال ہو، یا کئے پہ اپنے ملال ہو
ہر حال میں جینا سیکھ لے تُو، جہاں ہاریوں کی پرواہ کون کرے؟
جو ہو دل میں تیرے عکس میرا، میری دھڑکنوں میں تڑپ تیری
چاہے کرتا رہے سارا جہاں، دل آزاریوں کی پرواہ کون کرے؟
تیرا قرب ہو یا کہ جدائی ہو، تیری یاد نَس نَس سمائی ہو
دلوں پہ زمانہ چلاتا رہے، قیصرؔ آریوں ک ی پرواہ کون کرے؟
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






